Physical Address
304 North Cardinal St.
Dorchester Center, MA 02124
Physical Address
304 North Cardinal St.
Dorchester Center, MA 02124
“میں تم سے پیار کرتا ہوں” یہ تین سادہ الفاظ ہمارے دل کی گہرائیوں سے نکلتے ہیں، لیکن کبھی کبھار یہ حلق میں اٹک جاتے ہیں۔ 32 سالہ جیرالڈین کہتی ہیں کہ وہ اپنے محبوب یا والدین سے یہ کہنا چاہتی ہیں، بلکہ کبھی تو چلّا کر یہ بات کہنا چاہتی ہیں، لیکن وہ ایسا نہیں کر پاتیں۔ ایک ماہر نفسیات اور رشتوں کے مشیر کے طور پر، میں نے اپنے 25 سالہ تجربے میں دیکھا ہے کہ محبت کا اظہار نہ کر پانا ایک گہرا جذباتی مسئلہ ہو سکتا ہے جو ہمارے رشتوں کو متاثر کرتا ہے۔ تو آخر یہ الفاظ کہنا اتنا مشکل کیوں ہوتا ہے؟ آئیے اس کی وجوہات اور حل تلاش کریں۔
ماہر نفسیات ایلن ڈیلورم بتاتی ہیں کہ بچپن کے جذباتی تجربات محبت کے اظہار میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر آپ نے بچپن میں یہ الفاظ نہیں سنے، یا آپ کو سکھایا گیا کہ جذبات کو ظاہر کرنے کے بجائے انہیں عمل سے ثابت کرنا چاہیے، تو یہ الفاظ کہنا فطری طور پر مشکل ہو جاتا ہے۔ یہ ہمارے رشتوں پر اثر ڈالتا ہے، کیونکہ محبت کا کھل کر اظہار نہ کرنا ہمیں اپنے پیاروں سے دور کر سکتا ہے۔
ماہر نفسیات ڈینیئل ایلس کہتے ہیں کہ جذباتی اظہار ہمارے سماجی کردار اور مقام پر منحصر ہوتا ہے۔ چاہے آپ بڑے ہوں یا چھوٹے، مرد ہوں یا عورت، سماج ہم سے مختلف توقعات رکھتا ہے۔ مثال کے طور پر، مردوں سے اکثر توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے جذبات کو دبائیں، جبکہ عورتوں کو زیادہ کھل کر جذبات ظاہر کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔ یہ سماجی دباؤ ہمارے رشتوں کو پیچیدہ بنا سکتا ہے، کیونکہ ہم اپنی محبت کو کھل کر بیان کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔
واسیلی شنائیڈر، جنہوں نے فلم “دی نیکسٹ ٹائم یو بائٹ دی ڈسٹ” میں اپنے کردار کے لیے ایوارڈ جیتا، ایک انٹرویو میں بتاتے ہیں کہ ان کے والد نے ان کی 62 پرفارمنسز میں سے 48 دیکھیں۔ جب واسیلی نے اپنا فون چیک کیا، تو سب سے پہلا پیغام ان کے والد کا تھا: “میرے پیارے، تم نے کمال کر دیا! تم اس کردار میں شاندار ہو۔ میں تم سے بہت پیار کرتا ہوں!” واسیلی کہتے ہیں کہ وہ “میں تم سے پیار کرتا ہوں” کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں رکھتے، کیونکہ ان کے لیے یہ عاجزی اور سچائی کا مظہر ہے۔ یہ مثال دکھاتی ہے کہ کھلے دل سے محبت کا اظہار ہمارے رشتوں کو کتنا مضبوط کر سکتا ہے۔
ماہر نفسیات کلاؤڈ ایلس کے مطابق، محبت کا اظہار نہ کر پانے کی وجہ ایک اندرونی خوف ہوتا ہے۔ یہ خوف مسترد ہونے، مذاق اڑائے جانے، یا خود کو مضحکہ خیز لگنے کا ہوتا ہے۔ ایلن ڈیلورم کہتی ہیں کہ یہ خوف جائز ہے اور اس کی جڑیں ہمارے ماضی میں ہوتی ہیں۔ شاید بچپن میں آپ نے اپنی محبت کا اظہار کیا ہو، لیکن اسے قبول نہ کیا گیا ہو۔ یا شاید کسی پارٹنر یا دوست نے آپ کے جذبات کا مذاق اڑایا ہو۔ یہ تجربات ہمارے رشتوں پر گہرا اثر ڈالتے ہیں اور ہمیں محبت کے الفاظ کہنے سے روکتے ہیں۔
کبھی کبھار، “میں تم سے پیار کرتا ہوں” کہنے کی مشکل اس سے کہیں گہری ہوتی ہے۔ ایلن ڈیلورم بتاتی ہیں کہ بعض اوقات لوگ اپنے متضاد جذبات کو سمجھنے میں ناکام رہتے ہیں۔ محبت اور نفرت، خواہش اور مسترد ہونے کا خوف، یہ سب ہمارے دل میں ایک ساتھ موجود ہوتے ہیں۔ اگر ہم اپنی محبت کو مکمل طور پر قبول نہیں کرتے، یا اس کے ساتھ آنے والی مایوسی کو تسلیم نہیں کرتے، تو یہ الفاظ کہنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ماہر نفسیات ویرونیک برگر کہتی ہیں کہ کبھی کبھار “میں تم سے پیار کرتا ہوں” کہنا دراصل یہ کہنے کے مترادف ہوتا ہے کہ “میں نہیں جانتا کہ محبت کیا ہے۔” یہ ہمارے رشتوں کو پیچیدہ بنا دیتا ہے، کیونکہ ہم اپنے جذبات کو واضح نہیں کر پاتے۔
ماہر نفسیات اپنی رائے دیتے ہیں کہ اس مشکل سے کیسے نکلا جائے:
“میں تم سے پیار کرتا ہوں” کہنا ایک سادہ لیکن طاقتور عمل ہے جو ہمارے رشتوں کو مضبوط کرتا ہے۔ اگر یہ الفاظ کہنا مشکل ہے، تو اپنے ماضی اور خوف پر غور کریں۔ اپنے جذبات کو کھل کر بیان کرنے سے نہ صرف آپ کی ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے، بلکہ آپ کے رشتے بھی گہرے ہوتے ہیں۔ آئیے اپنے پیاروں سے اپنی محبت کا کھل کر اظہار کریں اور ان رشتوں کو مضبوط بنائیں جو ہماری زندگی کو معنی دیتے ہیں۔
Subscribe to get the latest posts sent to your email.