Physical Address
304 North Cardinal St.
Dorchester Center, MA 02124
Physical Address
304 North Cardinal St.
Dorchester Center, MA 02124
عام خیال کے برعکس، عمر بڑھنے کے ساتھ دماغی صلاحیتیں خود بخود کمزور نہیں ہوتیں۔ 45 سال کی عمر سے دماغ میں تبدیلیاں شروع ہوتی ہیں، لیکن اس کی لچک، یعنی خود کو دوبارہ ترتیب دینے کی صلاحیت، بڑھاپے تک برقرار رہتی ہے۔ ایک ماہر نفسیات اور رشتوں کے مشیر کے طور پر، میں نے 25 سال کے تجربے میں دیکھا ہے کہ ہمارا طرز زندگی جتنا متنوع اور متحرک ہوتا ہے، ہمارا دماغ اتنا ہی مضبوط رہتا ہے۔ یہ مضمون آپ کو ایسی سرگرمیوں سے متعارف کرائے گا جو 60 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے دماغی صحت کو برقرار رکھنے میں مددگار ہیں، اور ساتھ ہی یہ رشتوں کے تناظر میں ہماری زندگی کو کیسے بہتر بناتی ہیں۔
دماغ کی لچک اسے نئے حالات کے مطابق ڈھالنے کی اجازت دیتی ہے۔ اگر ہم اپنی زندگی کو متحرک اور سماجی طور پر فعال رکھتے ہیں، تو ہمارا دماغ ایک “علمی ذخیرہ” بناتا ہے جو عمر کے اثرات کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ کون سی سرگرمیاں اس مقصد کے لیے بہترین ہیں۔
جسمانی سرگرمی نہ صرف ہمارے دل اور پھیپھڑوں کے لیے فائدہ مند ہے، بلکہ یہ دماغی افعال جیسے یادداشت اور توجہ کو بھی بہتر بناتی ہے۔ چہل قدمی، دوڑنا، یا ناچنا جیسی سرگرمیاں دماغ کو متحرک رکھتی ہیں۔ لیکن سادہ چہل قدمی سے آگے بڑھنا ضروری ہے۔ محققین تجویز کرتے ہیں کہ ایسی سرگرمیاں جو پٹھوں کی مضبوطی، برداشت، اور ہم آہنگی کو بڑھاتی ہیں، دماغی چستی کو بھی فروغ دیتی ہیں۔
مثال کے طور پر، یوگا یا ایروبکس جیسے مشقیں نہ صرف جسم کو مضبوط کرتی ہیں، بلکہ دماغ کو بھی نئے چیلنجز سے روشناس کراتی ہیں۔ یہ سرگرمیاں ہمارے رشتوں کو بھی مضبوط کرتی ہیں، کیونکہ جب ہم صحت مند اور پرجوش ہوتے ہیں، تو ہم اپنے پیاروں کے ساتھ زیادہ بہتر طریقے سے جڑ سکتے ہیں۔
دماغی صحت کے لیے اجتماعی سرگرمیاں بھی بہت اہم ہیں۔ ایسی سرگرمیاں جن میں سماجی تعامل شامل ہو، جیسے کہ ہینڈ بال یا باسکٹ بال (بزرگوں کے لیے موزوں)، نہ صرف دماغ کو متحرک کرتی ہیں، بلکہ ہمارے مزاج کو بھی بہتر بناتی ہیں۔ ایسی سرگرمیاں منصوبہ بندی، ہم آہنگی، اور ذہنی لچک کو فروغ دیتی ہیں۔
ایک مقالے کی شریک مصنفہ ایلیگزینڈرا پاروٹ، جو دی کنورسیشن میں شائع ہوا، بتاتی ہیں کہ یہ کھیل 60 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے دماغی لچک کو بڑھانے میں بہت مؤثر ہیں۔ جب ہم دوستوں یا کمیونٹی کے ساتھ کھیلتے ہیں، تو یہ ہمارے رشتوں کو مضبوط کرتا ہے، کیونکہ یہ سرگرمیاں ہمیں ایک دوسرے کے قریب لاتی ہیں اور تنہائی کے احساس کو کم کرتی ہیں۔
کیا آپ نے کبھی “ایکسرگیمز” کے بارے میں سنا ہے؟ یہ وہ ویڈیو گیمز ہیں جو جسمانی حرکت کو فروغ دیتے ہیں، اور یہ صرف نوجوانوں کے لیے نہیں ہیں۔ وائی (Wii) یا انٹرایکٹو دیواروں جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے، یہ گیمز جسمانی حرکت، توجہ، یادداشت، اور ردعمل کو بہتر بناتے ہیں۔
مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ ایکسرگیمز سادہ دوڑ کے پروگرام کے مقابلے میں بزرگوں کی دماغی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں زیادہ مؤثر ہو سکتے ہیں۔ یہ گیمز نہ صرف تفریحی ہیں، بلکہ ترغیبی بھی ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک ڈانس گیم کھیلتے ہوئے آپ اپنے دوستوں یا خاندان کے ساتھ مقابلہ کر سکتے ہیں، جو نہ صرف آپ کے دماغ کو متحرک رکھتا ہے، بلکہ آپ کے رشتوں کو بھی مضبوط کرتا ہے۔ یہ سرگرمیاں ہنسی مذاق اور خوشی کے لمحات پیدا کرتی ہیں، جو ہماری جذباتی صحت کے لیے بہت ضروری ہیں۔
دماغ کو صحت مند رکھنے کے لیے کچھ عملی اقدامات یہ ہیں:
یہ سرگرمیاں نہ صرف آپ کے دماغ کو صحت مند رکھتی ہیں، بلکہ آپ کے رشتوں کو بھی مضبوط کرتی ہیں، کیونکہ آپ اپنے دوستوں اور خاندان کے ساتھ زیادہ خوشگوار وقت گزار سکتے ہیں۔
60 سال کی عمر کے بعد بھی دماغ کو صحت مند اور فعال رکھنا ممکن ہے۔ جسمانی سرگرمیاں، سماجی تعامل، اور جدید ایکسرگیمز دماغی لچک کو بڑھاتے ہیں اور ہماری جذباتی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔ یہ سرگرمیاں نہ صرف ہمیں ذہنی طور پر مضبوط رکھتی ہیں، بلکہ ہمارے رشتوں کو بھی گہرا کرتی ہیں، کیونکہ ہم اپنے پیاروں کے ساتھ زیادہ ہم آہنگی اور خوشی سے جڑتے ہیں۔ آئیے اپنی زندگی کو متحرک رکھیں اور اپنے دماغ اور دل کو جوان رکھیں۔
Subscribe to get the latest posts sent to your email.